حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ان دنوں مقبوضہ فلسطین میں غیر معمولی نوعیت کی تبدیلیاں دیکھنے کو مل رہی ہیں۔ ایک طرف نہتے فلسطینی عوام ہیں جو بے سروسامانی کے عالم میں بھی مزاحمت کے آبرومندانہ راستے پر گامزن ہیں جبکہ دوسری طرف جدید عسکری کیل کانٹوں سے لیس صیہونی رجیم ہے جو اپنی تمام تر جارحیت کے باوجود داخلی شکست و ریخت سے دوچار ہے جس کا کھلا ثبوت یہ ہے کہ غاصب صیہونی آبادکاروں نے مقبوضہ فلسطین کی غیر یقینی صورت حال کو خطرناک قرار دیتے ہوئے "آو ایک ساتھ اس سر زمین کو چھوڑیں" کے نام سے تحریک شروع کر دی ہے جو در حقیقت قابض صیہونی رجیم کے آبادکاری پلان کی ناکامی کا واضح اعلان ہے۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صیہونی رجیم کے پارلیمانی انتخابات کے نتائج کے اعلان اور لیکود پارٹی کے سربراہ "بنیامین نیتن یاہو" کی کابینہ میں انتہا پسند صیہونیوں کو اہم قلمدان سونپ دئے جانے کے بعد ایک نئی تحریک شروع ہوئی ہے، جس نے دسیوں ہزار آباد کاروں کو مقبوضہ فلسطین چھوڑنے کے لئے آگاہی مہم چلانے کا اعلان کیا ہے۔
واضح رہے کہ فلسطین کی مزاحمتی تحریکوں کے اقدامی آپریشنز اور مقاومتی بلاک کے کامیاب سائبر حملوں نے "سر زمین موعود" کا جھانسہ دے کر بسائے گئے صیہونی آبادکاروں کو عدم تحفط کے خوف میں مبتلا کر دیا ہے جس کے نتیجے میں فلسطین چھوڑنے کی تحریک میں شدت آگئی ہے۔